TUUFT

TUUFT

161 3 4

میں نے ماضی کی تلخیوں کو بالائے طاق اور مکارمِ اخلاق و صلہءرحمی کو مقدم رکھتے ہوئے فوراً سلیم صاحب کی مزاج پرسی کے لئے ہسپتال جانے کا فیصلہ کیا۔ انکے کمرے میں پہنچ کر مجھ پر جیسے آسمان سے کوئی پتھر گر گیا ہو۔ چھ فٹ کا وجہیہ، اسمارٹ، پرکشش ترین انسان اور میرا آئیڈئیل پروفیشنل ایک نچوڑے ہوئے لیموں کی مانند بستر پر پڑا تھا جسکے دونوں ہاتھوں میں ڈرپ کی سوئیاں جڑی ہوئی تھیں۔ عجیب و غریب قسم کی مشینیوں سے نکلنے والی نلکیاں سارے جسم پر ہی لپٹی ہوئی تھیں۔ سیٹھ صاحب کے بھرے ہوئے سفید گال اب دواؤں کی حدت سے سیاہ گڑھوں میں بدل چکے تھے۔ آنکھیں بھی اندر کو دھنسی ہوئی اور چہرے کی ہڈیاں واضح ہوچکی تھیں۔ سیٹھ صاحب کے سرہانے رکھے ہوئے اسمارٹ فون پر سورۃ الرحمٰن کی تلاوت انکے جسم میں پہنچ کر انکی دانست میں کینسر کا مقابلہ کررہی تھی۔ مجھے دیکھ کر سیٹھ صاحب نے بمشکل آنکھوں کو مزید کھولنے کی کوشش کی ۔ مجھ سے کچھ گفتگو نہ ہوپائی۔ بہت مشکل سے میں نے اپنے جذبات پر قابو پایا اور انکا حوصلہ بڑھانے کی نیت سے بس اتنا کہا کہ سر! یہ بھی زندگی کے اور امتحانوں کی طرح ایک امتحان ہے۔ یہ بھی انشاءاللہ گزر ہی جائیگا۔ آپ انشاءاللہ جلد ٹھیک ہوجائیں گے۔ ۔۔سیٹھ صاحب نے بہت مشکل سے کچھ کہا۔ اور انکا یہ کہنا میری حیرت میں مزید اضافے کا باعث بنا۔ سیٹھ صاحب نے فرمایا کہ بیٹا ! مشکل میں تو اللہ اسے ڈالے جو اسکا نافرمان ہو۔ میں نے تو آج تک کسی کا برا تک نہ سوچا۔ پھر اس نے مجھے امتحان میں کیوں ڈال دیا؟؟؟؟

میرے پاس سیٹھ صاحب کے اس معصومانہ سوال کا کوئی جواب نہ تھا۔ کیونکہ کہہ تو وہ بھی ٹھیک رہے تھے۔۔۔ انہوں نے واقعی کبھی کسی کا برا نہیں سوچا۔ بس اسکے ساتھ برا کر گزرتے تھے۔۔۔۔ وہ بھی چند ٹکوں کی خاطر۔اب ان ٹکوں سے وہ ہسپتال والوں کی کمائی تو کروا رہے تھے، لیکن خدا انہیں صحت نہیں دے رہا تھا۔ تھوڑی دیر وہاں گزار کر میں گھر واپس آگیا۔ زندگی اور موت خدا کے ہاتھ میں ہے۔ کسی کو کسی کا نہیں پتا۔ لیکن سیٹھ صاحب کی حالت اس حد تک بگڑ چکی تھی کہ انکے مزید زندہ رہنے کی کوئی صورت نظر نہیں آتی تھی۔ ایک ہفتے بعد جاوید کا فون پھر آیا اور اسکا پیغام سن کر میرے منہ سے بے ساختہ نکلا، ” انا للہ وانا الیہ راجعون۔”

Amezing post and good wrriten well effort according to our problams and all thing

uuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuu

k,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,uioiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiyuiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiiit7uuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuuu

dddddddddddddddddddddddddddddddddddddddddddddddddddddddddddddddddddddddddddddddddddddddddddd